پاکستانی دستور اور اسلامی دفعات از ڈاکٹر اسرار احمد
الحمد للہ ہمارےملک میں دستور کی اساس قراردار مقاصدمیں اللہ کی حاکمیت کا یہ اقرار صراحت کے
ساتھ موجود ہے ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ حاکمیت صرف
اللہ تعالیٰ کا حق ہے اور ہمارے پاس جو بھی اختیارات ہیں ، وہ ہمارے ذاتی
نہیں بلکہ عطا کردہ یا Delegated
ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سےایک مقدس امانت ہیں ۔یہ اختیارات انہی حدود میں رہ کر استعمال ہوں
گے جو اصل حاکم نے معین کی ہیں ۔
گویا دستوری سطح پر خلافت کا اعلان کردیا گیا ۔ہمارے دستور میں سرکاری مذہب کا اعلان بھی ہے کہ وہ اسلام ہے ، حالانکہ قرارد مقاصد کی منظوری کے بعد اس اعلان کی چنداں ضرورت نہ تھی ۔ لیکن ایک افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس کے نفاذ کو عملی طور پر ناکام کرنےکےلیے کئی دوسری شقوں کو شامل کر دیا گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے ان اسلامی دفعات کا ہونایا نہ ہونا تقریباایک جیسا ہی ہے ۔ (خلافت کی حقیقت اور عصر حاضر میں اس کا نظام از ڈاکٹر اسرا ر احمد ۔ صفحہ 100 تا 103)
گویا دستوری سطح پر خلافت کا اعلان کردیا گیا ۔ہمارے دستور میں سرکاری مذہب کا اعلان بھی ہے کہ وہ اسلام ہے ، حالانکہ قرارد مقاصد کی منظوری کے بعد اس اعلان کی چنداں ضرورت نہ تھی ۔ لیکن ایک افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس کے نفاذ کو عملی طور پر ناکام کرنےکےلیے کئی دوسری شقوں کو شامل کر دیا گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے ان اسلامی دفعات کا ہونایا نہ ہونا تقریباایک جیسا ہی ہے ۔ (خلافت کی حقیقت اور عصر حاضر میں اس کا نظام از ڈاکٹر اسرا ر احمد ۔ صفحہ 100 تا 103)
please join and share this beautiful page about Pakistan ...
جواب دیںحذف کریںhttps://plus.google.com/114125163936827392073/posts
ایک تبصرہ شائع کریں